ہر معاملے میں اچھا گمان ، اچھا ہی سوچنا ۔
یہ بہت ضروری ہے ۔
اپنے رحیم اللہ سے ایک لمحے کے لیے بھی بدگمان نہ ہوں ۔ ہر لمحہ گمان بے مثال رکھیں ۔
ریسرچ کیا کہتی ہے ۔
وہ کہتی ہے کہ یہ ناممکن ہے کہ ایک انسان کے خیالات منفی ہوں ۔اور اس کی زندگی مثبت ہو ۔
ناممکن ہے ۔ قطعی ناممکن !
انسان مثبت سوچے گا تو مثبت پائے گا ، منفی سوچے گا تو منفی پائے گا ۔
لہذا۔۔۔ جتنے بھی اندیشے ہیں ، انہیں اللہ رب العالمین کے حضور پیش کرتے رہیں ۔
اللہ سے کہیں اللہ!
ہمیں بری تقدیر سے بچا لیں ۔ کثرت سے دعا مانگیں ۔ *وَقِناَ شَرَّ مَا قَضَیتَ.*
اللہ ہمیں عافیت دے دیں ۔
اس سے فضل عظیم کا سوال کرتے رہیں ۔
پھر جب دعا کر چکیں تو بس جناب !
بہت مطمئن بہت مسرور ہوجائیں ،
ہلکے پھلکے ہشاش بشاش ہوجائیں ۔
سوچیں ہی اچھا ۔
اللہ بہت اچھا کرے گا ۔ اللہ بہت آسانیاں کرے گا ۔ اللہ بہت کرم فرمائے گا ۔اللہ خیروبرکت دے گا ۔ اللہ گمان سے بڑھ کر عطا کرے گا ۔
ان شاءاللہ ۔ یہ سوچیں ہماری عادت ہونی چاہئیں۔
میں نے زندگی میں ایسے دو لوگ دیکھے ہیں جن کے خیالات قابل ستائش ہیں ۔ وہ زبان سے بھی امید ویقین ، حسن ظن کا اظہار کرتے ہیں ۔ اور پھر واقعی ۔۔۔۔ اللہ ان سے ان کے گمان کے مطابق پیش آتا ہے ۔ واقعی ! لوگ بھی انہیں رشک بھری نگاہوں سے دیکھتے ہیں ۔
وہ رب فرماتا ہے ۔
*أَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِي بِي.*ْ
"میں اپنے بندے کے گمان کے مطابق ہوتا ہوں جو وہ میرے ساتھ رکھتا ہے."
بس خیال رہے ، یہ گمان ، کسی بھی لمحے ، بے یقینی کا شکار نہ ہو ۔ بدگمانی کی نذر نہ ہو ۔
خواہ حالات بظاہر خراب تر ہو رہے ہوں ۔ حسن ظن کو نہ چھوڑیں ۔ حسن ظن کا مقام ہی وہ ہے جب حالات نازک ہوں ، اندیشوں کی تندوتیز آندھیاں چل رہی ہوں ۔ اور اسباب کے در بند ہو چکے ہوں ۔
سلف کہا کرتے تھے ۔
"*اعمال صالح کے ساتھ اللہ سےحُسنِ ظَن رکھنے سے بہتر کوئی چیز نہیں.*"
اپنی سی کوشش جاری رکھیے. اپنا معاملہ اچھا رکھیں، دعا مانگیں ، اندیشے اس کی جھولی میں ڈال کر ۔۔۔۔۔۔ اچھے گمان کو تھام لیں ۔
اور کہہ دیں ۔
اللہ بہت ہی اچھا کرے گا!!!
اللہ رحمت کی چادر میں لپیٹ لے گا ۔
اللہ محروم نہیں کرے گا ۔ بھر بھر کے دے گا ۔
ان شاءاللہ ۔۔۔۔۔۔۔!
اور پھر بلاشبہ ، آپ اپنے ان شاءاللہ کو "الحمد للہ" میں بدلتا ہوا دیکھ لیں گے !
کیونکہ آپ کا رب آپ کے اس گمان کے مطابق آپ سے معاملہ فرماتا ہے جو آپ اللہ عزوجل سے رکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔!
Tags:
سنہرے اوراق